کیا بتاؤں کے مِرے واسطے کیا کیا تم ہو
میری غزلیں مِری نظمیں مِرا لہجہ تم ہو
دنیا والوں سے تعلق نہیں رکھا میں نے
مجھ کو دنیا سے غرض کیا مِری دنیا تم ہو
تم کو اس درجہ عقیدت سے پڑھا ہے جیسے
آسمانوں سے جو اترا وہ صحیفہ تم ہو
تم نہ ہوتے تو مِری زیست کٹھن ہو جاتی
میرے جیون کے اندھیرے میں اجالا تم ہو
کیوں مسیحاؤں سے مرہم کی طلب ہو مجھ کو
سچ تو یہ ہے مِرے زخموں کا مداوا تم ہو
میری شہرت کا وسیلہ ہے تمہاری نسبت
میری پہچان ہو تم میرا حوالہ تم ہو
اپنی تقدیر کے لکھے پہ ہے ایمان مِرا
میرے ہمدم مِری تقدیر کا لکھا تم ہو
حنا علی
No comments:
Post a Comment