ٹوٹ کر خاک میں ملتے ہوئے تارے دیکھے
میرے انجام کے غم ناک نظارے دیکھے
میرے رسمی سے تبسم پہ بھروسہ نہ کرے
رات جاگی ہوئی آنکھوں کے اشارے دیکھے
جس کو شکوہ ہے محبت میں منافع نہ ہوا
آئے اور آ کے کبھی میرے خسارے دیکھے
وہ سمجھتا ہے فقط وہ ہی اذیت میں رہا
اس سے کہنا کہ کبھی زخم ہمارے دیکھے
تجھ سا بے بس تو اسامہ! نہیں دیکھا کوئی
گرچہ آنکھوں نے بہت درد کے مارے دیکھے
اسامہ گلزار
No comments:
Post a Comment