Sunday 28 May 2023

کسی کی چاہ میں حد سے گزر گئے ہوتے

 کسی کی چاہ میں حد سے گزر گئے ہوتے

تو نام سارے زمانے میں کر گئے ہوتے

ہماری پیاس کی رکھ لی ہے لاج صحرا نے

سمندروں کے سہارے تو مر گئے ہوتے

جو میرے سینہ پہ ہنس کے وہ ہاتھ رکھ دیتے

تو زخم دل کے سبھی میرے بھر گئے ہوتے

کسی کی یاد نے ہم کو سنبھال رکھا ہے

وگرنہ ہجر میں کب کے ہی مر گئے ہوتے

تمہاری یادوں کے سارے ہی رنگ پکے ہیں

جو ہوتے کچے تو کب کے اتر گئے ہوتے

ہمیں تو ماں کی دعاؤں کا ہی سہارا ہے

نہیں تو صحرا میں صابر بکھر گئے ہوتے


صابر عثمانی

No comments:

Post a Comment