کسی کی چاہ میں حد سے گزر گئے ہوتے
تو نام سارے زمانے میں کر گئے ہوتے
ہماری پیاس کی رکھ لی ہے لاج صحرا نے
سمندروں کے سہارے تو مر گئے ہوتے
جو میرے سینہ پہ ہنس کے وہ ہاتھ رکھ دیتے
تو زخم دل کے سبھی میرے بھر گئے ہوتے
کسی کی یاد نے ہم کو سنبھال رکھا ہے
وگرنہ ہجر میں کب کے ہی مر گئے ہوتے
تمہاری یادوں کے سارے ہی رنگ پکے ہیں
جو ہوتے کچے تو کب کے اتر گئے ہوتے
ہمیں تو ماں کی دعاؤں کا ہی سہارا ہے
نہیں تو صحرا میں صابر بکھر گئے ہوتے
صابر عثمانی
No comments:
Post a Comment