کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے
کردار گر گیا خس و خاشاک ہو گئے
ہم جیسے سادہ لوح کو دنیا کے ہاتھ سے
ایسی سزا ملی ہے کہ چالاک ہو گئے
شاید بہار آ گئی موج جنوں لیے
دامن جو سل گئے تھے وہ پھر چاک ہو گئے
کل تک دوائے درد تھے کچھ لوگ شہر میں
آج اقتدار کیا ملا ضحاک ہو گئے
قسمت کا تھا مذاق کہ اک حسن اتفاق
آئی ہماری یاد جب ہم خاک ہو گئے
ان کی نظر نے طاہرہ ایسا اثر کیا
جو درمیاں حساب تھے سب پاک ہو گئے
بانو طاہرہ سعید
No comments:
Post a Comment