Tuesday 30 May 2023

کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے

 کردار ہی سے زینت افلاک ہو گئے

کردار گر گیا خس و خاشاک ہو گئے

ہم جیسے سادہ لوح کو دنیا کے ہاتھ سے

ایسی سزا ملی ہے کہ چالاک ہو گئے

شاید بہار آ گئی موج جنوں لیے

دامن جو سل گئے تھے وہ پھر چاک ہو گئے

کل تک دوائے درد تھے کچھ لوگ شہر میں

آج اقتدار کیا ملا ضحاک ہو گئے

قسمت کا تھا مذاق کہ اک حسن اتفاق

آئی ہماری یاد جب ہم خاک ہو گئے

ان کی نظر نے طاہرہ ایسا اثر کیا

جو درمیاں حساب تھے سب پاک ہو گئے


بانو طاہرہ سعید

No comments:

Post a Comment