کوئی نشہ نہ کوئی خواب خرید
تیرہ بختی ہے، ماہتاب خرید
کیسۂ طمع میں چھپا دینار
پھر بلا خوف احتساب خرید
بڑی مبسوط ہے کتاب خلق
کوئی اچھا سا انتخاب خرید
تجھ میں ہے بحر بیکراں کا وجود
تجھ سے کس نے کہا حباب خرید
طوطا چشمی کے عیب سے ہے پاک
شکل بد ہی سہی غراب خرید
تب کہیں جا کے ہو گا تو غالب
اسداللہ کا خطاب خرید
مدح خواں ہو گا ہر ورق راہی
صرف اک لفظ انتساب خرید
راہی فدائی
No comments:
Post a Comment