Sunday, 28 May 2023

میں اپنی ہتھیلی پر بنائے ہوئے گھر میں

 سانحہ، جو کبھی نہیں ہوا 

میں اپنی ہتھیلی پر بنائے ہوئے گھر میں 

زیادہ خوش نہیں تھا 

جہاں چراغ میری آنسوؤں سے جل رہے تھے 

جب ریت سے بھری ہوئی کھوپڑی میں 

وحشت کے گلاب اُگ آئے 

اس وقت دریچے میں رکھے ہوئے گلدان 

سارے خالی تھے 

میں نے اپنا پسندیدہ گلاب اندھیرے میں دفن کیا 

اور کھوپڑی کو ایک پنجرے میں قید کر لیا 

مجھے اپنے گھر میں اپنا عکس چوری کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا

جہاں گھڑی میں قید سمندر 

میری آنکھوں میں سوکھ رہا تھا 

اور ہینگر پر لٹکی ہوئی زندگی

کچھ لمحوں کے بعد زمین پر گرنے والی تھی 

میں اسے جھاڑ کر دوبارہ پہن سکتا ہوں

مگر میں نہیں چاہتا 

کہ آج کی رات جب تم آؤ

اور سب کچھ اپنے معمول سے ہٹ کر ہو 

مگر آج کی رات جب تم آئے 

تو میرے پاس تمہیں دینے کے لیے کوئی گلاب نہیں تھا 

میں نے ایک کھوپڑی کے ساتھ تمہیں اکیلا چھوڑ دیا 

جو میری نہیں تھی

میں نے تمہیں چھوڑ دیا

کیونکہ آج کی رات 

سمندر میری آنکھوں میں سوکھ چکا تھا 

اور ہینگر سے لٹکی ہوئی زندگی زمین پر گر چکی تھی 

آج کی رات جب سب کچھ اپنے معمول کے مطابق نہیں تھا 

میں اپنے معمول سے زیادہ زندہ رہا


ولید سورانی

No comments:

Post a Comment