Wednesday 31 May 2023

سوچا میں ایک شب کہ ہوں یا نہیں ہوں میں

 سوچا میں ایک شب کہ ہوں یا نہیں ہوں میں

کیا آسماں پہ ہوں، یا بر زمیں ہوں میں

اس طوطئ خیال کے پر تھی نہ بال تھے

اڑنے لگا خیال کہ تنہا نہیں ہوں میں

جانا میں جب کہ دنیا ہی کافر کی جا ہے

جانے لگا سفر سے، خدا را نہیں ہوں میں

پھر با حجاب اپنے گزارا ہوں رات دن

ہوں جبکہ سایہ اس کا جانا وہی ہوں میں

سعدی! یہ کس خیال سے گویا ہوا ہے تُو

دنیا میں اس طرح کہ؛ گویا نہیں ہوں میں


سعداللہ سعدی

No comments:

Post a Comment