Tuesday 30 May 2023

اب تو ساری عمر گزرے گی تمہارے پیار میں

 اب تو ساری عمر گزرے گی تمہارے پیار میں

یوں نہیں کہ صرف میرا خواب ارزانی میں ہے

آسماں کا چاند بھی تالاب کے پانی میں ہے

ہر طرف مدہوش سی پھیلی ہوئی ہے اک فضا

کون سا جادو نہ جانے رات کی رانی میں ہے

میرے دل میں گو محبت کے سوا کچھ بھی نہیں

پر ابھی تک لطف سارا دل کی نادانی میں ہے

اپنے ساتھی کو فضا میں چھوڑ تو آیا، مگر

پیڑ پر بیٹھا پرندہ اب پریشانی میں ہے

کون دریا کے کنارے پھینکتا جاتا ہے پھول

ڈوبتے پانی کے اندر عکس حیرانی میں ہے

اپنے اندر کی اداسی اوڑھ کر بیٹھا ہوں میں

لطف تنہائی کا جیسے خانہ ویرانی میں ہے


مقبول حسین سید 

No comments:

Post a Comment