اسے عشق کیا ہے پتا نہیں
کبھی شمع پر جو جلا نہیں
وہ جو ہار کر بھی ہے جیتتا
اسے کہتے ہیں وہ جؤا نہیں
ہے ادھوری سی میری زندگی
میرا کچھ تو پورا ہوا نہیں
نہ بجھا سکیں گی یہ آندھیاں
یہ چراغ دل ہے دیا نہیں
میرے ہاتھ آئی برائیاں
میری نیکیوں کو گلا نہیں
میں جو عکس دل میں اتار لوں
مجھے آئینہ وہ ملا نہیں
جو مٹا دے دیوی اداسیاں
کبھی سازِ دل یوں بجا نہیں
دیوی ناگرانی
دیوی نانگرانی
No comments:
Post a Comment