کیا کیا نہ سہے ہم نے ستم آپ کی خاطر
یہ جان بھی جائے گی صنم آپ کی خاطر
تڑپے ہیں صدا اپنی قسم آپ کی خاطر
نکلے گا کسی روز یہ دم آپ کی خاطر
اک آپ جو مل جائیں تو مل جائے خدائی
منظور ہیں دنیاں کے الم آپ کی خاطر
ہم آپ کی تصویر نگاہوں میں چھپا کر
جاگا کیۓ اکثر شب غم آپ کی خاطر
لوگوں نے ہمیں آپ کا دیوانہ بتایا
ایسے بھی ہوئے ہم پہ کرم آپ کی خاطر
ہم راہ وفا سے کبھی پیچھے نہ ہٹیں گے
سن لیجیۓ مٹ جائیں گے ہم آپ کی خاطر
حسرت جے پوری
No comments:
Post a Comment