Tuesday 23 May 2023

آداب زندگی سے بہت دور ہو گیا

 آداب زندگی سے بہت دور ہو گیا

شہرت ذرا ملی تو وہ مغرور ہو گیا

اب رقص خاک و خوں پہ کوئی بولتا نہیں

جیسے یہ میرے ملک کا دستور ہو گیا

دشمن سے سرحدوں کو بچانا تھا جس کا کام

اپنوں کو قتل کرنے پہ مامور ہو گیا

گمنام تھا لباس شرافت کی وجہ سے

دستار مکر باندھی تو مشہور ہو گیا

سورج بھی اعتماد کے قابل نہیں رہا

آیا جو وقت شام تو بے نور ہو گیا

نالہ جو بہہ رہا تھا مِرے گاؤں میں شہود

دریا سے مل گیا ہے تو مغرور ہو گیا


شہود عالم آفاقی

No comments:

Post a Comment