Wednesday, 24 May 2023

تیری سانسوں میں رفو شام میں رکھا ہوا میں

تیری سانسوں میں رفو شام میں رکھا ہوا میں

اِک دِیا وقت کے اہرام میں رکھا ہوا میں

تُو سمندر کے کسی خواب کا اوڑھا ہوا دن

اور تہہِ وحشتِ صد کام میں رکھا ہوا میں

میں تِرے شہر کے موسم کی کسی شام کا دُکھ

اور کسی کوچۂ گُمنام میں رکھا ہوا میں

شب کی دیوار سے لِپٹی ہوئی آکاس کی بیل

اور یادوں کے در و بام میں رکھا ہوا میں

تُو مِری ذات کے مندر میں بھٹکتی ہوئی چیخ

اور اس چیخ کے کُہرام میں رکھا ہوا میں

میں تِری یاد کے پہلو میں گزارا ہوا دن

اور تِری زُلفِ سیاہ فام میں رکھا ہوا میں


حسن مسعود

No comments:

Post a Comment