دل کی آواز جو سنی ہوتی
اشک میں رات کب کٹی ہوتی
کوئی بھٹکی ہوئی پری اب تو
دشت میں ہم سے آ ملی ہوتی
بھول جو جائے روکنا اس کے
اک صدا حلق میں پھنسی ہوتی
موت پر میری رونے والے کو
کوئی تو بات دل لگی ہو تی
تجھ کو ہوتا جو شوق جینے کا
تیرے بھی سنگ اک گھڑی ہوتی
علیم ارحم
No comments:
Post a Comment