تیرا ہنسنا ہے ابتدائے ہجر
میرا رونا ہے انتہائے ہجر
اک زمیں، سات آسمانوں میں
کچھ نہیں دائمی سوائے ہجر
یہ ستارے ہیں منجمد آنسو
ہے فلک اصل میں قبائے ہجر
کینوس ہے تلاش میں اس کی
اک مصور کہ جو بنائے ہجر
ایسے آنسو ہلاک ہو جائے
جن کو حاصل نہیں رضائے ہجر
کوئی ایسے نبھائے رشتے کو
قبلِ رخصت ہمیں سکھائے ہجر
احمد افتخار
No comments:
Post a Comment