مسکرا دیں تو کوئی خیر خبر آ جائے
ہوں جو برہم تو کٹا طشت میں سر آ جائے
دوستو راہ میں منزل کے نشاں بھی دیکھو
چلتے چلتے نہ پھر آغاز سفر آ جائے
منفرد حسن کی دشوار ہے پردہ داری
سو حجابوں میں بھی انداز نظر آ جائے
رات کی بات رہے پردۂ تاریکی میں
شام کا بھولا اگر صبح کو گھر آ جائے
اتنی معصوم سی خواہش بھی تو پوری نہ ہوئی
خود بخود رات گزرنے پہ سحر آ جائے
احمد مسعود قریشی
No comments:
Post a Comment