Tuesday, 13 June 2023

یار جانی، دشمن دل، جان جاں کوئی نہ ہو

 یار جانی، دشمن دل، جان جاں کوئی نہ ہو

قسمت نالاں، نصیب دشمناں، کوئی نہ ہو

بات کرنے کے لیے کیسے نہ ترسیگی زباں

جس جگہ، بندہ، فرشتہ، ہمزباں کوئی نہ ہو

ہم نشینی پر ہمارے ہو کوئی کیوں معترض

بات سن لینے پہ بھی مائل جہاں کوئی نہ ہو

ایک ہے تجویز میری ہو اجازت تو کہوں

کام مل کر ہم کریں تو پھر گراں کوئی نہ ہو

کب تلک خوف کورونا سے یونہی دبکے رہیں

کیوں نہ ہم چھپ کر وہاں جائیں جہاں کوئی نہ ہو

ہو سکے گزران کیسے زندگانی کی وہاں

جب کھلی بازار میں اک بھی دکاں کوئی نہ ہو

مر بھی گر جائیں وبا سے مر ہی جائیں ایک ساتھ

جان نکلے جس جگہ وہ بھی مکاں کوئی نہ ہو

ہو نہ دنیا کو خبر کیسے جہاں سے ہم گئے

قبر کو ڈھونڈیں تو اس کا بھی نشاں کوئی نہ ہو


امین الرحمٰن چغتائی

No comments:

Post a Comment