بُت توڑ دے خُدا کے لیے اب انا کے دیکھ
دُشمن نہ جان دوست کو دل سے لگا کے دیکھ
تُو اپنے آپ کو نہ سمجھ حاصلِ مراد
اک دن وفا کی راہ میں خود کو گنوا کے دیکھ
مشقِ ستم کے واسطے آساں ہدف ہوں میں
ترکش میں جتنے تیر ہیں مجھ پہ چلا کے دیکھ
پُھولوں کی داستانِ الم خُوشبوؤں سے پوچھ
تاروں کو آنسوؤں کی کہانی سُنا کے دیکھ
پھر بھی اُبھر اُبھر کے نظر آؤں گا تجھے
سو بار خد و خال کو میرے مِٹا کے دیکھ
عِبرت کی داستان تھی ماضی کا ہر عروج
بہتر یہی ہے حال کا نقشہ بنا کے دیکھ
اپنوں کے بے رُخی کی شکایت نہ کر کبھی
غیروں کو پیار دے، اُنہیں اپنا بنا کے دیکھ
حسنی ملے گی تجھ کو بھی دولت سکون کی
انسانیت کے درد کو دل میں بسا کے دیکھ
غلام حسن حسنی
No comments:
Post a Comment