گھروں کو اپنے چھوڑ کر نکل رہے ہیں شوق سے
مُسافرت پسند ہیں، سو چل رہے ہیں شوق سے
نہیں کسی پہ جبر ہے، سب اپنے اپنے راستے
بدل گئے ہیں شوق سے، بدل رہے ہیں شوق سے
یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں دلوں میں جن کے سوگ ہیں
زہر کی گولیاں بھی وہ نِگل رہے ہیں شوق سے
نہ ہم کسی دباؤ میں، ہیں عشق کے الاؤ میں
پِگھل گئے تو کیا ہُوا جو جل رہے ہیں شوق سے
شفا ہے ریت دشت کی مریض بعشق کے لیے
بدن پہ اس لیے بھی ہم یہ مَل رہے ہیں شوق سے
عمران انجم
No comments:
Post a Comment