تیرے بیمار ستم کو جاں بلب دیکھے گا کون
جاں جب جائے بدن سے اس کو تب دیکھے گا کون
دل یہی تب نغمہ گِیں تھا، ساتھ تھے حُسن و شباب
جس کو دیکھا تب نہیں تھا، اس کو اب دیکھے گا کون
ہو چکی جب نذر فُرقت کی گئی عمر عزیز
کون لمحوں کو گِنے گا روز و شب دیکھے گا کون
جُستجو رہتی تھی تیری حُسن جب پردے میں تھا
آج میلے میں تجھے بنت العنب دیکھے گا کون
آج جب سب کی نظر ہے میرے پس انداز پر
حسرتیں، ارماں مِرے، میری طلب دیکھے گا کون
دیکھ کر میرے گناہوں کو جو تُو خاموش ہے
جس طرح تُو دیکھتا ہے میرے رب دیکھے گا کون
امین الرحمٰن چغتائی
No comments:
Post a Comment