یوں تو ہر سمت امداد کے بازار کُھلے
تیرے آگے ہی مگر دستِ گنہگار کھلے
آپ نے جُرم کیا، آپ کا سر کاٹیں گے
آپ نے عشق کیا، آپ کی دستار کھلے
ہو بھی سکتا ہے جُدا عشق و ہوس کا انجام
ہو بھی سکتا ہے یہ دروازہ بھی اُس پار کھلے
میرے تحفوں نے محبت کا بھرم توڑ دیا
چُوڑیاں تنگ نکل آئیں ہیں، اور ہار کُھلے
احمد عبداللہ
No comments:
Post a Comment