عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
بحر و بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش
روبرو آقاﷺ کے عالم ہیں سراسر خاموش
ابن خطابؓ تو نکلے تھے کہ سر لے آئیں
اک نظر آقاؐ کی، اور ہو گئے تیور خاموش
پیالہ بھر پانی میں انگشت مبارک کا کمال
برکتیں دیکھ کے رہ جائیں سمندر خاموش
تاب خورشید کہاں اور کہاں ان کے رخسار
مسکرا دیں تو ہو مہتاب منور خاموش
حرم مکہ میں جس وقت طواف ہوتا ہے
سنیے سنیے وہ ترنم ذرا رہ کر خاموش
عشق صادق ہے تو آقاﷺ کی ثنا گائیں گے
رہ نہ پائیں گے عقیدت کے کبوتر خاموش
بخشوانے وہ غلاموں کو ضرور آئیں گے
مصطفیٰؐ رہ نہیں سکتے سر محشر خاموش
گدڑی پہنے ہوئے اللہ کے سپاہی نکلے
جن کی ہیبت سے ہوئے روم کے لشکر خاموش
سبز پوشوں کی صفوں میں وہی اول ٹھہرے
رعب لاہوتی کے آگے ہیں دلاور خاموش
فیض ہے کلک رضا کا یہ ہے مرشد کا کرم
نظمی کی نعتیں سنیں رہ کے سخنور خاموش
سید نظمی مارہروی
No comments:
Post a Comment