عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
طیبہ کو چلے پھر تیری الفت کے طلبگار
بے چین ہیں فرقت سے محبوں کے دلِ زار
پائیں تو شفا یاب ہوں سارے تیرے بیمار
سرکارﷺ دوا اُن کے لیے ہے تیرا دیدار
رب نے تو بنایا ہے فقط ایک ہی شہ کار
تاجِ سرِ یزداں کا بنا ہے، دُرِ شہوار
چلتی ہے صبا گنبدِ خضریٰ کو جو چُھو کر
گلیاں ہیں معطر تیری، مہکیں تیرے بازار
ہر شۓ سے ٹپکتی ہیں یہاں نور کی بوندیں
رحمت کے برستے ہیں فضا میں تیرے انوار
بارش ہے کہ برسا ہے یہاں نور کا بادل
گنگھور گھٹائیں ہیں کہ زلفیں تیری دلدار
چوکھٹ پہ تِری آ کے شہاؐ بیٹھ گئے ہیں
سارے ہی گنہ گار و سیہ کار و خطاکار
میرے لیۓ روضہ ہی تیرا عرشِ بریں ہے
فردوس کی مانند ہیں طیبہ کے چمن زار
زینب ہے یہ ٹھانی کہ زیارت کے لیے ہم
کھنچتے چلے آئیں گے درِ احمدِﷺ مختار
سیدہ زینب سروری قادری
No comments:
Post a Comment