عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کتنا محبوب وہ دن اور وہ مہینہ ہو گا
جب مِرے پیشِ نظر شہرِ مدینہ ہو گا
آگے ہر اک سے ہو گی نِگہِ شوق مِری
سُوئے طیبہ جو رواں اپنا سفینہ ہو گا
زندگی ختم اگر ہو گی درِ اقدسؐ پر
وہ مِری موت نہ ہو گی، مِرا جینا ہو گا
اس کا انداز زمانے سے جدا پاؤ گے
انؐ کے عاشق کا نرالا ہی قرینہ ہو گا
دل میں جھانکو گے تو پاؤ گے حرم کا نقشہ
اور آنکھوں میں مدینہ ہی مدینہ ہو گا
خوشبو جس چیز سے خالق نے بنائی ہو گی
وہ یقیناً مِرے آقاﷺ کا پسینہ ہو گا
اپنے پیرانِ طریقت سے عقیدت رکھیے
خُلد میں جانے کا حامد یہی زینہ ہو گا
حامد امروہوی
مرزا حامد حسین
No comments:
Post a Comment