Monday, 24 July 2023

کڑیل جواں کی لاش پہ آئے حسین جب

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


کڑیل جواں کی لاش پہ آئے حسینؑ جب​

قلبِ حسینؑ چاک ہُوا درد کے سبب​

کہتے تھے بے وطن کا سہارا نہیں ہے اب​

دیکھا سُوئے فُرات پکارے یہ شہؑ کے لب​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے

اے بھائی میری آنکھ سے جاتا رہا ہے نُور​

غم سے الم سے ہو چکا شبیرؑ چُور چُور​

مارا ہے میرے لال کو اعداء نے بے قصور​

اُس پہ ستم یہ ہے کہ ہوئے تم بھی ہم سے دور​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

آؤ، ضعیف بھائی کی آ کر مدد کرو​

اے کربلا کے دشت کے حیدرؑ مدد کرو​

جاگو مِرے دلیر برادر مدد کرو​

خیمے میں لاؤ لاشۂ اکبرؑ مدد کرو​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

تم تو مِرے بُلانے سے پہلے ہی آتے تھے​

میری ہر ایک بات پہ سر کو جُھکاتے تھے​

پلکوں کو اپنی پیروں پہ میرے بچھاتے تھے​

سوتے میں سن کے میری صدا جاگ جاتے تھے​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

لاشِ پسر پہ سیدِ مظلومؑ نے کہا​

کس وقت میں یہ داغِ جدائی ہمیں دیا​

تنہا تِرا پدر ہے ہزاروں ہیں اشقیا​

اے لال تم ہی دو ذرا عباسؑ کو صدا​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

ڈرتا ہوں ساتھ برچھی کے دل نہ نکل پڑے​

مقتل کی سمت زینبِؑ مُضطر نہ چل پڑے​

سُن کر خبر جبیں پہ نہ عابدؑ کی بل پڑے​

تم سوؤ شوق سے تمہیں اک پل جو کل پڑے​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

پانی کہاں سے دوں علی اکبرؑ کو مرتے دم​

تم لے گئے تھے ساتھ میں مشکیزہ و علم​

پانی کے انتظار میں کب تک رہیں گے ہم​

جلد آؤ تم کو زینبِؑ مُضطر کی ہے قسم​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

ریحاں غمِ حسینؑ جو غُربت میں سہہ گئے​

وہ غم تو انبیاء و فرشتوں سے نہ اُٹھے​

عباسؑ کیسے آئے وہ بے دست ہو چکے​

آخر حسینؑ تنہا یہ کہتے ہوئے چلے​

عباسؑ سوتے کیا ہو ترائی میں چین سے​

اکبرؑ کا لاشہ اُٹھ نہیں سکتا حسینؑ سے​

ریحان اعظمی

No comments:

Post a Comment