عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
ہے عکسِ گیسو و رخِ اکبرؑ کہاں کہاں
سُنبل کہاں کہاں ہے، گُلِ تر کہاں کہاں
کوفے میں، کربلا میں، بقیعہ میں، طوس میں
مدفوں ہوئے بتولؑ کے دلبر کہاں کہاں
گُلزار میں، جناں میں، ختن میں، تتار میں
پھیلی ہے نگہتِ گلِ حیدرؑ کہاں کہاں
ہے رنگِ خونِ کشتۂ خنجر کہاں کہاں
صفّین میں، جمل میں، احد میں، تبوک میں
تنہا لڑے ہیں حیدرِؑ صفدر کہاں کہاں
فرقِ عدو میں، سینے میں، جوشن میں، زین میں
در آئی ذُوالفقارِ دو پیکر کہاں کہاں
بستی میں، جنگلوں میں، ترائی میں، کوہ میں
شہؑ کو لیے پھرا ہے مقدر کہاں کہاں
غُربت میں، گھر میں، قبر میں، محشر میں اے دبیر
آئے مدد کو ساقئ کوثر کہاں کہاں
مرزا دبیر
سلامت علی دبیر
No comments:
Post a Comment