عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
کون سمجھے کون جانے رتبۂ ابن علیؑ
بوسہ گاہِ مصطفیٰﷺ ہے چہرۂ ابن علیؑ
ان کی نِسبت سے ہے قائم افتخار زندگی
ٹوٹنے پائے نہ پھر یہ رشتۂ ابن علیؑ
جان دے دی پر یزید وقت کی بیعت نہ کی
مرحبا، صد مرحبا، اے جذبۂ ابن علیؑ
اے بہار گلشن تطہیر تیرے فیض سے
چار سُو مہکا ہوا ہے غنچۂ ابن علیؑ
بیخودی کہنے لگی ہے ہر دل بیمار سے
قلب مضطر کی دوا ہے نعرۂ ابن علیؑ
اس لیے ہر فرد اس کا نازش فردوس ہے
دین کا رہبر ہے سارا کنبۂ ابن علیؑ
روز روشن کی طرح یہ بات ہے سب پر عیاں
عکس محبوبﷺ خدا ہے جلوۂ ابن علیؑ
مستند ہو جائے گی میری غلامی حشر میں
کاش مل جائے ذرا سا صدقۂ ابن علیؑ
کر خدا کے حکم پر ہر دم عمل عبدالحلیم
درس یہ بھی دے گیا ہے سجدۂ ابن علیؑ
عبدالحلیم گونڈوی
No comments:
Post a Comment