عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام
پیاسے پہ عجب وقت قیامت کا پڑا ہے
اک لاش ابھی لایا ہے، اک لینے چلا ہے
یہ حُر کا ہے، وہ بھائی کا، یہ بیٹے کا لاشہ
زہراؑ کا پسر گنجِ شہیداں میں کھڑا ہے
زینبؑ تِری چادر کا خدا حافظ و ناصر
لشکر نہ علم اور نہ علمدار بچا ہے
یہ بچہ ابھی تیر سے جو مارا گیا ہے
منہ ڈھانپ لو اماں کہ نظر آئیں نہ نیزے
نیزوں سے یہی عونؑ و محمدؑ کی صدا ہے
چھپ چھپ کے اسے روئے گی اک رات کی بیاہی
وہ دولہا جو بے گور و کفن رن میں پڑا ہے
لیلیٰؑ تِرے اکبرؑ نے نہیں کھایا ہے نیزہ
یہ نیزہ دلِ سبطِؑ پیمبرﷺ میں لگا ہے
ماں جُھولا جُھلاتی ہے خیالوں میں ابھی تک
اب جُھولنے والا نہیں باقی یہ پتا ہے
جس خاک پہ خوں بہہ گیا زہراؑ کے پسر کا
وہ خاک فقط خاک نہیں خاکِ شفا ہے
ہے مجلسِ شبیرؑ میں عباسؑ کا ماتم
ریحان یہ غازیؑ کی وفاؤں کا صلہ ہے
ریحان اعظمی
No comments:
Post a Comment