Wednesday 2 August 2023

کل ایک شعر میں میں نے یوں استعارا کیا

 کل ایک شعر میں، میں نے یوں استعارا کیا

تمہاری آنکھوں کو اک جھیل کا نظارہ کیا

وہ کیا ہے پہلے مِرا دل نہیں لگا اس سے

سو میں نے اس سے وہی عشق پھر دوبارہ کیا

امیر لوگ نمائش بنا رہے تھے جسے

کسی نے سانسوں کو بیچا تو پھر غبارہ کیا

وہ شخص مجھ سے گلے ملنے والا تھا کہ بس

کسی نے اس کو بہت دور سے اشارہ کیا

فقط یہ سوچ بنائی تو دور ہے مجھ سے

تو میرے ذہن نے تجھ کو بھی اک ستارہ کیا

اداس شخص کسی کو بھلا نہیں لگتا

مگر وہ ذات کہ جس نے مجھے گوارا کیا

ہر ایک شخص سے ہم نے بہت محبت کی

ہر ایک شخص نے نقصان پر ہمارا کیا


شاہد ریاض

No comments:

Post a Comment