چاہت کا آب، توجہ کی دُھوپ دینے سے
فصل ہری اُگتی ہے محبت کے بیج بونے سے
خواب جب ہجر کے منظر دکھانے لگیں
اک خوف آتا ہے پھر سونے سے
دل کی نرمی کی علامت ہے یہ تو
مگر غلط باتیں منسوب ہیں رونے سے
تنہائی میں بھی سفر کٹ تو جاتا ہے مگر
ڈھارس بندھی رہتی ہے کسی کے ہونے سے
من کی خاطر بڑے کشٹ اٹھانے پڑتے ہیں
تن کے داغ تو مٹ جاتے ہیں دھونے سے
فاکہہ تبسم
No comments:
Post a Comment