Thursday 3 August 2023

زمانہ پوچھ رہا ہے مرے سخن کا جواب

 زمانہ پوچھ رہا ہے مِرے سخن کا جواب

ریاضتیں بھی ہیں لیکن عطا ہے فن کا جواب

کوئی تو شہر سے تھک ہار کر بھی آئے گا

یہی ہے گاؤں کا جنگل کا اور بن کا جواب

ہمیں تو بس تِری باتوں میں آنا ہوتا ہے

ہمارے فہم میں اتنا ہے بھولے پن کا جواب

یہ جسم امرِ الہی کا ظرف ہوتا ہے

تم اپنی سمت سے دینا نہ کچھ بدن کا جواب

کچھ اس لیے بھی ہوں میں انتظارِ صبح لیے

اندھیر ہی نے فراہم کیا کرن کا جواب

حسین شوق سے ماتھے پہ بل نہیں لائے

کہیں کہیں پہ شکن ہی تو ہے شکن کا جواب


حسین فرید

No comments:

Post a Comment