Thursday, 3 August 2023

زہر غم بے مزا نہیں ہوتا

زہرِ غم بے مزا نہیں ہوتا

پھر بھی کیوں حوصلہ نہیں ہوتا

دیکھ لیتا ہے مجھ میں عکس اپنا

اور وہ خود آئینہ نہیں ہوتا

سارے رشتے چراغ جلنے تک

پھر کوئی آشنا نہیں ہوتا

مصلحت بن گئی ہے مہر سکوت

اب کوئی لب کُشا نہیں ہوتا

لب نہ کھولو کہ لوگ کہتے ہیں

اس زمانے میں کیا نہیں ہوتا

کیا ہنسے کوئی، مُسکرائے کیا

رقصِ گُل بے صبا نہیں ہوتا

کیا کہیں وقت کی کماں کو ایاز

تیر کوئی خطا نہیں ہوتا


ایاز اعظمی

رئیس احمد

No comments:

Post a Comment