Thursday 16 November 2023

دل تو اک شخص کو نخچیر بنانے میں گیا

 دل تو اک شخص کو نخچیر بنانے میں گیا

ساز دل نغمۂ دل گیر بنانے میں گیا

رات اک خواب جو دیکھا تو ہوا یہ معلوم

دن بھی اس خواب کی تصویر بنانے میں گیا

پرتوِ خانۂ موہوم غنیمت تھام مگر

وہ بھی اک نقشۂ تعمیر بنانے میں گیا

روح تو روح ہے کچھ بس نہیں اس پر لیکن

یہ بدن خاک کو اکسیر بنانے میں گیا

یار تو درہم و دینار بنانے میں گئے

اور میں عشق کی جاگیر بنانے میں گیا

شعر تاثیر سے خالی ہوا وقت تعبیر

نفس مضمون بھی تقریر بنانے میں گیا


مہتاب حیدر نقوی

No comments:

Post a Comment