ہر زباں پہ فسانہ انہیں کا
لوگ ان کے، زمانہ انہیں کا
ہے گُلابوں میں رنگت انہیں کی
خُوشبوؤں میں ٹھکانہ انہیں کا
چاندنی کا ملائم اُجالا
چاند کا مُسکرانا انہیں کا
دن کے تپتے ہوئے راستوں میں
زُلف کا شامیانہ انہیں کا
جسم و جاں میں انہیں سے حرارت
سانس میں آنا جانا انہیں کا
لوگ بدلیں، بدل جائے دنیا
دل ہے عادل دِوانہ انہیں کا
منظور عادل
No comments:
Post a Comment