Thursday 16 November 2023

عشق پتلی سکیڑ دیتا ہے

عشق پُتلی سکیڑ دیتا ہے

ہجر بخیے ادھیڑ دیتا ہے

ظلم کرتا ہے بھاگتا پانی

پیڑ جڑ سے اُکھیڑ دیتا ہے

عشق پتھر ہے جب بھی گرتا ہے

شیشۂ دل تریڑ دیتا ہے

چوٹ لگتی ہے یار کو لیکن

دانت اپنے اُکھیڑ دیتا ہے

کیا مسیحا کی ہے مسیحائی

بھرتے زخموں کو چھیڑ دیتا ہے


عمران عاشر

No comments:

Post a Comment