عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کلام اُس کا امامُ الکلام ٹھہرا ہے
مقام اُس کا ہی عالی مقام ٹھہرا ہے
بہت سے گُزرے ہیں پہلے، بہت سے گُزریں گے
غُلام اُس کا ہی ذِی احتشام ٹھہرا ہے
نظر اُٹھا نہ سکے اور نظر مِلا نہ سکے
کہ اُس کی نظروں میں ایسا نظام ٹھہرا ہے
ثبات اُس کو ہے باقی تمام صر صر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبیؑ سے بڑھ کر ہے
سُروں میں سب سے سُریلی صدا بھی اُس کی ہے
ہر اک نگاہ میں جچتی ادا بھی اُس کی ہے
حیات اُس کی ہے صادق، فنا بھی اُس کی ہے
لقا بھی اُس کو ہے حاصل بقا بھی اُس کی ہے
وہی ہے خاتم و اکمل، اتم ہے اُس کا وجود
یہ نعت اُس کی ہے ہر اِک ثنا بھی اُس کی ہے
غلام ہے یہ مِرا دل جو اُس کے در پر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبیؑ سے بڑھ کر ہے
میں صدقے جاؤں ہر آنسو کے جو حِرا میں گِرا
اک ایک اشک سے چشمہ ہُدٰی کا بہ نکلا
ہے زیرِ بار ہر اک علم پیارے قرآں کا
جو میرے اُمی لقب پر ہے آن کر اُترا
وہی تو چشمہ رواں ہے کتاب و حکمت کا
غلام بانٹتا پھرتا ہے اُس کا ہر قطرہ
مِلا مقام یہ احمدﷺ کو اس میں مر کر ہے
ہر ایک خُلق میں ہر اک نبیؑ سے بڑھ کر ہے
احمد منیب
No comments:
Post a Comment