Wednesday, 15 November 2023

صبر کریں گے جب تک عشق نہیں ہوتا

 صبر کریں گے جب تک عشق نہیں ہوتا

دیکھیں اس کو کب تک عشق نہیں ہوتا

شرکت کچھ تو لازم ہے مطلوب کی بھی

طالب کے مطلب تک عشق نہیں ہوتا

اس کے بعد اماوس بھی تو پڑتی ہے

پورے چاند کی شب تک عشق نہیں ہوتا

دل دریا میں غوطے کھانے پڑتے ہیں

دیکھو لب سے لب تک عشق نہیں ہوتا

ہم تو جانے کب کے جل کر خاک ہوئے

لیکن ان کو اب تک عشق نہیں ہوتا

چہرے کی ساری رونق اڑ جائے گی

ہنستے رہیے جب تک عشق نہیں ہوتا


معین شاداب

No comments:

Post a Comment