اے کاش کہ میری راہوں میں بیتے وہ زمانے آ جائیں
میں سامنے ان کے بیٹھا ہوں، میرے دوست پُرانے آ جائیں
جو چھوڑ گئے تنہا مجھ کو، میں گیت انہیں کے گاتا ہوں
کسی روز وہ میری راہوں پہ، میرا دل ہی دُکھانے آ جائیں
اِک بار جو دُوری ہو جائے، تو ساتھ وہ چل بھی سکتے ہیں
پر بات کہاں وہ رہتی ہے،۔ وہ لاکھ منانے آ جائیں
مِری آنکھیں اوجھل اوجھل ہیں، مِرے دن بھی بوجھل بوجھل ہیں
مِرے سامنے گر نہیں آ سکتے، مِرا خواب چُرانے آ جائیں
میں جانتا ہوں کہ دل ان کا روکے گا ہزاروں بار مگر
اے کاش وہ اپنے دل سے ہی کچھ کر کے بہانے آ جائیں
احمد سعید
No comments:
Post a Comment