جب ان کے تصور میں تصویر نظر آئی
ملنے کی بھی کچھ ان سے تدبیر نظر آئی
کیا شوخ نگاہی کا اس کی ہے اثر اب تک
کیوں قوسِ قزح مجھ کو شمشیر نظر آئی
دولت کے پُجاری بھی کیا دادِ سخن دیں گے
اس میں بھی ہمیں اپنی تحقیر نظر آئی
کیا میری اُداسی کا اس پر تھا اثر گہرا
وہ جانِ تمنّا کیوں دل گیر نظر آئی؟
جب بھی ہوئی ناکامی، جب بھی کوئی زخم آیا
تدبیر کے پردے میں تقدیر نظر آئی
میں نے غمِ جاناں کو اے سوز دُعا دی ہے
اشعار میں جب اپنے تاثیر نظر آئی
ڈاکٹر سردار سوز
No comments:
Post a Comment