Wednesday, 13 December 2023

دیکھ زرا رہبر سارے راہزن نکلے

 تیرے قتل کے بعد شاہ کے وفاداروں نے

مجھے نعروں کے وعدوں کے ہار پہناٸے 

میں پھٹے پیرہن  ننگے پاؤں تجھ سے جڑی آس لیے

اک مست قلندر روٹی کپڑا اور مکان کی پیاس لیے

تیرے بھروسے چل نکلا تھا

دیکھ زرا رہبر سارے راہزن نکلے

مصلحتوں کے عیار بیٹے تِرے لہو سے منہ موڑ گٸے

سب ہی وعدے تیرے مجھ سے تھے یونہی توڑ گٸے

مجھے کہتے ہیں، ماں! تمہارا خون جمہور کے نام ہے

دلاسہ دیتے ہیں مجھے؛ جمہوریت بہترین انتقام ہے

یہ درسِ مصلحت کہو تم ہی کیا تیرا ہے؟

جبر پہ ہو خاموش، رستہ یہی کیا تیرا ہے؟


عاصم غزن

No comments:

Post a Comment