عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
زندگی جب ہو پریشاں گردشِ ایّام سے
دل سکوں پاتا ہے بس خیرالوریٰؐ کے نام سے
میں درُودِ پاکﷺ سے بس آشنا ہوں دوستو
میں تو واقف ہی نہیں ہوں درد سے، آلام سے
میں نے تو رحمت کی بس اِک بُوند مانگی تھی مگر
اِک سمندر آ ملا مجھ جیسے تشنہ کام سے
مُورتوں کو رُخ کیے تھے دہر کے سارے عباد
عابدوں کی سمت بدلی آپﷺ کے پیغام سے
آج ہم مائل ہیں پھر جُھوٹے خُداؤں کی طرف
آج ہم غافل ہیں پھر فرعون کے انجام سے
قیصر و کسریٰ کے کنگن کل ہمارے پاس تھے
آج ہم جانے ہیں کیوں بے دام سے، ناکام سے
سب کو عُجلت حاضری کی ہے مگر سُوئے ادب
یہ نبیﷺ کا شہر ہے، چلیے زرا آرام سے
مِدحتِ آقاﷺ سے ہے پہچان ورنہ شہر میں
جی رہے تھے ہم بھی نامعلوم سے، گُمنام سے
نعت گوئی نے بہت ہی خاص ہم کو کر دیا
ورنہ واصف ہم تو شاعر تھے بہت ہی عام سے
جبار واصف
No comments:
Post a Comment