عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
مجھے زندگی میں یا رب سرِ بندگی عطا کر
میرے دل کی بے حسی کو غمِ عاشقی عطا کر
تیرے درد کی چمک ہو تیری یاد کی کسک ہو
میرے دل کی دھڑکنوں کو نئی بے کلی عطا کر
جو تُجھی سے لو لگا دے جو مجھے میرا پتا دے
میرے عہد کی زباں میں مجھے گُمرہی عطا کر
میں سفر میں سو نہ جاؤں میں یہیں پہ کھو نہ جاؤں
مجھے ذوق و شوقِ منزل کی ہما ہمی عطا کر
بڑی دُور ہے ابھی تک رگِ جان کی مسافت
جو دیا ہے قُرب تُو نے تو شعُور بھی عطا کر
بھری انجمن میں رہ کر نہ ہوں آشنا کسی سے
مجھے دوستوں کی جُھرمٹ میں وہ بےکسی عطا کر
کہیں مجھ کو ڈس نہ جائیں یہ اندھیرے بجلیوں کے
جو دلوں میں نُور کر دے وہی روشنی عطا کر
مجھے تیری جستجو ہو میرے دل میں تُو ہی تُو ہو
میرے قلب کو وہ فیضِ درِ عارفی عطا کر
مفتی تقی عثمانی
No comments:
Post a Comment