بھنور میں ناؤ ہے بارش کے اِمتحان کے بعد
ہے آسرا کوئی کمزور بادبان کے بعد؟
قسم اُٹھائی ہے خالق نے جسؐ کے چہرے کی
وہ جانتا ہے کہ کیا ہے اس آسمان کے بعد
ملے گی کتنی اذیّت ہمیں جُدائی میں
چلیں گے درد کے نغمے خُوشی کی تان کے بعد
علاوہ اس کے اگر اور زندگی بھی ہے
تو کوئی سلسلہ بھی ہو گا لا مکان کے بعد
ہمیں مِلا ہے جو رُتبہ، یہ پائیدار نہیں
نجانے ہوں گے کہاں ہم اس آن بان کے بعد
فسانہ سُن لیا احمد نے زندگی کا، مگر
نتیجہ کچھ نہیں نِکلا ہے داستان کے بعد
احمد حجازی
No comments:
Post a Comment