عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یوں تو سبھی کے واسطے فیضانِ نعت ہے
لیکن، کسی کسی کو ہی عرفانِ نعت ہے
لغزش سے ہو نہ جائے سبھی کچھ ہی رائگاں
احباب! احتیاط، یہ میدانِ نعت ہے
اشکوں کے ساتھ جانبِ طیبہ میں چل دیا
زنبیلِ چشم میں یہی سامانِ نعت ہے
پہلے نبیؐ کے عشق سے دل کو سجاؤ تم
میں نے سُنا ہے دوستو! یہ کانِ نعت ہے
لکھنے لگا جو نعت تو محسوس یہ ہُوا
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
قُرآن کا محافظِ مُطلق ہے خُود خُدا
یعنی کہ خود خُدا بھی نِگہبانِ نعت ہے
مِل کر درودؐ بھیجیے خیر الانامﷺ پر
لائق یہی ہے، اور یہی شایانِ نعت ہے
کُھل کر جمال کیجیے توصیفِ مصطفیٰﷺ
توصیفِ مصطفیٰؐ ہی تو پہچانِ نعت ہے
حسیب جمال
No comments:
Post a Comment