عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میرا کلام کب بھلا شایانِ نعت ہے
مجھ کو ابھی کہاں بھلا عرفانِ نعت ہے
ہر ایک آیہ، آپؐ کی مدحت سے سرفراز
قرآن اُس کریم کا، دِیوانِ نعت ہے
ہر شعبۂ حیات پر رحمت تِراؐ وجود
"ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"
آنسو بھی ہیں، جبین بھی، اور سجدہ گاہ بھی
جاری دل و دماغ پہ بارانِ نعت ہے
مجھ سے لحد میں پُوچھا گیا، صرف اک سوال
کیا نامۂ اعمال میں، دِیوان نعت ہے؟
پڑھتی ہے ذاتِ کِبریا، تجھ پہ درودِؐ پاک
ثابت ہُوا، درودﷺ ہی بس جانِ نعت ہے
لب پر درود، پلکوں پہ اشکوں کی ہے جھڑی
خامہ سنبھال اپنا کہ امکانِ نعت ہے
میرے لہو میں دوڑتا ہے، عشقِ مصطفیٰؐ
تاثیر! جسم و جان میں، ایمانِ نعت ہے
تاثیر جعفری
No comments:
Post a Comment