Monday, 18 December 2023

جتنا میرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز​

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جتنا میرے خدا کو ہے میرا نبیؐ عزیز​ 

کونین میں کسی کو نہ ہو گا کوئی عزیز​

خاکِ مدینہ پر مجھے اللہ موت دے​

وہ مُردہ دل ہے جس کو نہ ہو یہ زندگی عزیز

کیوں جائیں ہم کہیں کہ غنی تم نے کر دیا​

اب تو یہ گھر پسند، یہ در، یہ گلی عزیز

​جو کچھ تیری رِضا ہے خُدا کی وہی خُوشی​

جو کچھ تیری خُوشی ہے خُدا کو وہی عزیز​

گو ہم نمک حرام نکمّے غلام ہیں​

قُربان پھر بھی رکھتی ہے رحمت تیری عزیز​

شانِ کرم کو اچھے بُرے سے غرض نہیں​

اُس کو سبھی پسند ہیں، اُس کو سبھی عزیز​

منگتے کا ہاتھ اُٹھا تو مدینہ ہی کی طرف​

تیراؐ ہی در پسند، تیریؐ ہی گلی عزیز​

اُس در کی خاک پر مجھے مرنا پسند ہے​

تختِ شہی پہ کس کو نہیں زندگی عزیز​

کونین دے دئیے ہیں تیرےؐ اِختیار میں​

اللہ کو بھی کتنی ہے خاطر تیری عزیز​

محشر میں دو جہاں کو خُدا کی خُوشی کی چاہ​

میرے حضورؐ کی ہے خُدا کو خُوشی عزیز​

قرآن کھا رہا ہے اِسی خاک کی قسم​

ہم کون ہیں خُدا کو ہے تیری گلی عزیز​

طیبہ کی خاک ہو کہ حیاتِ ابد ملے​

اے جاں بہ لب تجھے ہے اگر زندگی عزیز​

سنگِ ستم کے بعد دُعائے فلاح کی​

بندے تو بندے ہیں تمہیں ہیں مُدعی عزیز​

دِل سے ذرا یہ کہہ دے کہ اُن کا غلام ہوں​

ہر دُشمنِ خُدا ہو خُدا کو ابھی عزیز​

طیبہ کے ہوتے خُلد بریں کیا کروں حسن

مجھ کو یہی پسند ہے، مجھ کو یہی عزیز​


حسن رضا بریلوی

No comments:

Post a Comment