بات کیا بات کا خلاصہ ہے
تُو مِری آخری تمنّا ہے
اے شبِ ہجر چھوڑ ذکرِ فراق
تُو بتا تیرا کیا ارادہ ہے؟
آپ پھر کل کی بات کرتے ہیں
ہم نے مر مر کے آج دیکھا ہے
ہر خُوشی سے بِگاڑ لی ہم نے
آپ کے غم کا پاس رکھا ہے
آرزُو آرزُو نہیں لگتی
یہ مِری جُستجُو کا سودا ہے
محمد عدنان صہیب
No comments:
Post a Comment