Thursday, 14 December 2023

بات کیا بات کا خلاصہ ہے

 بات کیا بات کا خلاصہ ہے 

تُو مِری آخری تمنّا ہے

اے شبِ ہجر چھوڑ ذکرِ فراق

تُو بتا تیرا کیا ارادہ ہے؟

آپ پھر کل کی بات کرتے ہیں 

ہم نے مر مر کے آج دیکھا ہے

ہر خُوشی سے بِگاڑ لی ہم نے

آپ کے غم کا پاس رکھا ہے

آرزُو آرزُو نہیں لگتی

یہ مِری جُستجُو کا سودا ہے


محمد عدنان صہیب

No comments:

Post a Comment