Thursday, 11 January 2024

یہ سچ ہے اس کا رنج میں چہرہ عجیب تھا

 یہ سچ ہے اُس کا رنج میں چہرہ عجیب تھا 

ہنستے ہوئے مگر وہ زیادہ عجیب تھا 

مجھ پر اُسے یقیں ہُوا تاخیر سے تو کیا

پہلے پہل سبھی کا عقیدہ عجیب تھا 

برسوں پُرانا زخم بھی لمحوں میں بھر گیا 

اُس دلفریب شخص کا بوسہ عجیب تھا 

سینہ زنوں کے ہاتھ ہوا میں ٹھہر گئے

گِریہ تِرے اسِیر کا اتنا عجیب تھا 

پہلی نظر میں ہی کوئی دل میں اُتر گیا 

جیون میں بس یہ ایک ہی لمحہ عجیب تھا 

دونوں کی ایک شام بھی گُزری نہیں تھی ساتھ 

پھر بھی تمام شہر میں چرچا عجیب تھا 


رمیکا منال

No comments:

Post a Comment