عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نازشِ آدم، رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ و سلم
آپؐ مکرّم، آپِ معظّم، صلی اللہ علیہ و سلم
ساقئ کوثر، شافئ محشر، آپؐ پہ قربان اسود و احمر
عفو کے پیکر، خُلقِ مجسّم، صلی اللہ علیہ و سلم
دین کی خاطر آپؐ نے کی ہے کتنی ریاضت، کتنی مشقّت
سعئ مُسلسل، کوششِ پیہم، صلی اللہ علیہ و سلم
سِدرہ میں جبرئیل رُکے تھے، شوق سے لیکن آپؐ بڑھے تھے
تنہا سُوئے عرشِ معظّم، صلی اللہ علیہ و سلم
دِینِ حق کا بول ہو بالا، پھیلے جہاں میں اس کا اُجالا
فکر یہی تھی آپؐ کو ہر دم، صلی اللہ علیہ و سلم
غلبۂ دِین مطلوب رہا ہے، جلوۂ حق محبوب رہا ہے
آپﷺ کا ہر اک کام منظّم، صلی اللہ علیہ و سلم
فقراء کی غم خواری ہے، ضعفاء سے دلداری ہے
درد کا درماں، زخم کا مرہم، صلی اللہ علیہ و سلم
پیشِ نظر تھی سب کی بھلائی، شاہوں کو بھی دعوتِ حق دی
آپﷺ کا فرماں؛ اَسلِم تَسلَم، صلی اللہ علیہ و سلم
آپؐ کا منصب ختم نبوتؐ، آپؐ کے سر پر تاجِ شفاعت
نبیوں کے خاتِم و خاتَم، صلی اللہ علیہ و سلم
آپِ کو کتنی فکر ہماری، وِرد تھا لب پر ہر دم جاری
رَبِّ اغفر للاُمّۃ وَ ارحَم، صلی اللہ علیہ و سلم
آپؐ نے اونچا اُس کو کیا ہے، آپؐ نے اس کو لہرایا ہے
حق کا عَلَم اور دِین کا پرچم، صلی اللہ علیہ و سلم
بھائی، بہن، ماں باپ ہمارے، اہل و عیال و مال بھی جان بھی
آپﷺ پہ سب قُربان کریں ہم، صلی اللہ علیہ و سلم
آپؐ کا کوئی ہے جو فِدائی، جانب طیبہ یوں ہے روانہ
لب پہ صلوات، آنکھ ہے پُر نم، صلی اللہ علی و سلم
آپؐ کی اُس کو یاد جو آئی، آپؐ کا لب پر نام جو آیا
دُور ہُوا حماد کا ہر غم، صلی اللہ علیہ و سلم
ابوالبیان حماد عمری
عبدالرحمان خان
No comments:
Post a Comment