Friday, 2 February 2024

لبوں سے لفظ چھینو گے تو آخر کون بولے گا

 اِستفسار


مِرے اندر ٹٹولو گے

پلندہ دل کا کھولو گے

تو ان آنکھوں کے رستے سے

خموشی چیخ اُٹھے گی

فقط اک بات پُوچھے گی

لبوں سے لفظ چھینو گے

تو آخر کون بولے گا؟


زاہدہ رئیس راجی​

No comments:

Post a Comment