عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نہ پُوچھ ہجرِ نبیﷺ میں ہیں لذتیں کیسی
سرُور بخش ہیں اس غم کی راحتیں کیسی
مدینے جاتی ہے دن رات میرے دل کی لگن
لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی؟
حضورﷺ آپ کے در کی گدائی کے آگے
جہاں کی خُسروی کیسی، حکومتیں کیسی
جو رب نے خاتمِ مُرسل کہا محمدﷺ کو
تو اس میں حُجتیں کیسی، وضاحتیں کیسی
ہوائے ختمِ نبوت کے رو برو گئے کیوں
’’جو بُجھ گئے تو ہوا سے شکایتیں کیسی‘‘
جو گوش بُو لہبی ہو، نظر ہو بُو جہلی
تو پھر سماعتیں کیسی، بصارتیں کیسی
غمِ حضورؐ میں جو دل ہے روز و شب مضطر
فدا ہیں اس پہ نہ پُوچھو مُسرتیں کیسی
آفتاب مضطر
No comments:
Post a Comment